|
Post by sidrasaharimran on Sept 18, 2011 20:57:19 GMT 5
درہ سحر عمران on Thursday, August 25, 2011 at 11:17pm احمد فراز کے نام روح کی قید سے آزاد بدن چھوڑ گیا آخرش شا ہ غزل بزم سخن چھوڑ گیا وحشت غم کی حکایت میں اگن چھوڑ گیا سوز نغموں میں تو غزلوں میں چبھن چھوڑ گیا مر قد دل پہ چڑھاتا رہا غم کی چادر کیا مجاور تھا جو ورثے میں کفن چھوڑ گیا حرف زندہ ہیں ابھی رسم تعارف کے لئے وہ کتابوں میں محبت کی لگن چھوڑ گیا ہجر کے لمحوں کو بے وقت رہائی دے کر وصل کو درد کے زنداں میں رہن چھو ڑ گیا نسبت دشت نا ہی گیسوئے لیلی کا جنوں شورش دہر میں مجنوں کا چلن چھوڑ گیا جس نے تربت پہ تراشے تھے وفا کے کتبے وہ عزادار قصیدے میں اگن چھوڑ گیا اْتش عشق جو سلگی تو بجھائے نہ بجھی سوختہ بخت گیا جب تو جلن چھوڑ گیا سدرہ سحر عمرانAttachments:
|
|